قرآن مجید کی بعض آیات و سورتوں کی فضیلت 

فورم>مجلسِ مذہب اور نظریات>قرآن – شریعت کا ستونِ اوّل>

بعض قرآنی سورتوں کی فضیلت

  1. Mubashir

    Mubashirركن مجلس علماء

    فضائل قرآن کی کتاب 
    مصنف حافظ عمران ایوب لاہوری
    ترتیب و تخریج علامہ ناصرالدین البانی 

    سورة فاتحہ 
    ” سورة فاتحہ نور ھے- چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بنان فرماتے ھیں-
    ” ایک مرتبہ جبریل وعلیہ السلام 
    نبی صلی اللہ علیہ وسلم
    کے پاس بیٹھے تھے کے انہوں نے اوپر سے ایک دروازہ کھلنے کی زور دار آواز سنی، سر اٹھایا اور فرمایا کہ یہ آسمان کا ایک دروازہ ھے جو آج سے پہلے کبھی نھی کھولا گیا-اس سے ایک فرشتہ زمین پر نازل ھوا ھے جو آج سے پہلے کھبی نہیں نازل ھوا- اس نے حاضر ھو کر سلام عرض کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم
    سے کہا کہ آپ کو دو نور مبارک ھوں آپ سے پہلے یہ نور کسی نبی کو عطا نہی کیے گیے ایک سورة فاتحہ اور دوسرا سورة بقرہ کے آخری دو آیات جو بھی یہ دو آیات پڑ ھے گا اسے اس کی مانگی ھوئی چیز ضرور عطا کی جاے گی-
    (صیح مسلم 806)

    سورةبقرہ
    سورةبقرہ کی تلاوت گھر کو جادو آسیب اور شیطان مردود کے حملے سے محفوظ رکھتی ھے- چنانچہ فرمان نبوی ھے کہ
    ” جس گھر میں سورة بقرہ کی تلاوت کی جاتی ھے شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ھے”
    (صیح مسلم )
    ایک دوسری روایت میں بھی اس طرح کی فضیلت بیان ھوئی ھے اور مزید اس میں اس سورت کے پڑھنے کا حکم بھی مودود ھے۔ جیسا کے فرمان نبوی ھے کہ 
    ” اپنے گھروں میں سورة بقرہ کی تلاوت کیا کرو شیطان اس گھر میں داخل نہی ھو سکتا جس میں سورة بقرہ کی تلاوت کی جاتی ھے ۔”
    ( حسن السلسلة الصحیحة ، صیح الجامع ایلصغیر،مستدرک حاکم)

    سورة آل عمران
    سورة بقرہ اور سورة آل عمران روز قیامت اپنے پڑھنے والوں کی سفارش کریں گی- چنانچہ حضرت ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ھیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا-
    ” قرآن پڑھو کہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لیے سفارش کرے گا دو نورانی سورتوں بقرہ و آل عمرآن کو پڑھتے رہا کرو یہ دونوں قیامت کے دن اس طرح آئیں گی جیسے دو سائبان یا دو بادل یا پر کھولے ھوے پرندوں کے دو دوڈاروں کی طرح ھوں گی اپنے پڑھنے والوں کی قیامت کے دن سفارش کریں گی”-
    (صیح مسلم)

    سورة ھود
    سورة ھود آخرت پیدا کرنے والی سورت فرمان نبوی ھے کہ ”مجھے سورة ھود اور اس جیسی سورتوں نے بو ڑھا کر دیا ھے”
    (السلسلة الصحیحة ،ترمذی)

    سورة بنی اسرائیل
    ”حضرت عائشہ رض کا بیان ھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ھر رات بنی اسرائیل اور زمر کی تلاوت فرمایا کرتے تھے-”
    حسن مسند احمد)

    سورة کھف
    سورة کھف کی ابتدائی دس آیات حفظ کرنے والا دجال کے فتنے سے محفوظ رھے گا- چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جس نے سورة کھف کی ابتدا ئی دس آیات حفظ کر لیں اسے فتنہ دجال سے بچا لیا جاےگا-”
    (صیح مسلم)

    سورة سجدہ 
    سورة سجدہ بروز جمعہ نماز فجر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سورة سجدہ کی تلاوت فرمایا کرتے تھے چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما کا بیان ھے 
    ”نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن نماز فجر میں الَم تنزیل السجدہ اور ھل اتی علی الانسان (الدھر) کی قرات فرمایا کرتے تھے-
    (صیح بخاری)

    سورة زمر 
    ”حضرت عائشہ رض کا بیان ھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ھر رات بنی اسرائیل اور زمر کی تلاوت فرمایا کرتے تھے-”
    حسن مسند احمد)

    سورة فتح
    سورة فتح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کا 
    ئنات کی ھر چیز سے عزیز تھی- چنانچہ زید بن اسلم اپنے والد سے روایت کرتے ھیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں جا رھے تھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی آپ کے ساتھ تھے رات کا وقت تھا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سوال کیا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کو ئی جواب نہ دیا انہوں نے پھر سوال کیا لیکن اس بار بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نا دیا انہوں نے تیسری مرتبہ سوال کیا تب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم تب بھی کوئی جواب نا دیا- اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ عمر کی ماں اسے روے تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے تین مرتبہ سوال کیا لیکن آپ نے نے انھیں کسی مرتبہ بھی جواب نہ دیا – حضرت عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ھیں کے پھر میں نے اپنے اونٹ کو حرکت دی اور لوگوں سے آگے بڑھ گیا مجھے خوف تھا کہ کہیں میرے بارے میں قرآن کی کوئی آیت نازل نہ ھو جاے- ابھی تھوڑی دیر ھی ھوئی تھی میں نے پکارنے والے کی آواز سنی جو مجھے پکار رھا تھا میں نے کہا مجھے خوف تھا ھی کے میرے بارے میں کوئی آیت نازل نہ ھو جاے بہرحال میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ھوا اور سلام کیا آپ نے فرمایا-
    ” مجھ پر آج رات ایک سورت نازل ھوی ھے جو مجھے ساری کوئنات سے زیادہ عزیز ھے جس پر سورج طلوع ھوتا ھے پھر آپ نے سورة فتح
    کی تلاوت فرمائی-
    (صیح بخاری)

    سورة طور
    نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مغرب میں سورة طور کی تلاوت فرمائی چنانچہ حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ھیں کہ 
    ،، میں نے نماز مغرب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سورة طور کی تلاوت فرماتے ھوے سنا میں نے کسی اور کو نہی سنا جس کی آواز آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیاد ہ اچھے ھو-
    (موطا،صیح بخاری،صیح مسلم)

    سورة واقعہ
    سورة واقعہ فکر آخرت پیدا کرنے والے سورت ھے-
    (السلسلة الصحیحة )

    سورة صف
    حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ھیں کہ 
    ” ھم نے اس مو ضوع پر بات کی کہ کون ھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ھو کر یہ پوچھے کہ کون سا عمل اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسند ھے لیکن ھم میں سے کوئی بھی نہ اٹھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف ایک شحص کو بھیجا اس نے ہمیں جمع کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ سورة مبارکہ یعنی سورة صف پڑھ کر سنا دی-
    صیح مسند احمد ، دارمی،ابن حنان)

    سورة جمعہ
    حضرت ابن عباس اور حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ھے کے 
    ” نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز جمعہ اور سورہ منافقون کی تلاوت فرمایا کرتے تھے”
    (صیح مسلم)

    سورة منافقون 
    نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ میں سورہ سورة منافقون کی تلاوت فرمایا کرتے تھے (جیسا کے درج بالا حدیث میں درج ھے)

    سورة ملک
    نبی صلی اللہ علیہ وسلم سوتے وقت ہمیشہ سورہ ملک کی تلاوت فرمایا کرتے تھے-
    (السلسلة الصحیحة ،مسند احمد مستدرک حاکم،ترمزی)
    سورة ملک اپنے پڑھنے والے کی روز قیامت سفارش کرے گی حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ھے کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا-
    ” قرآن مجید تیس آیات پر مشتمل ایک سورت ھے جو اپنے ساتھی (یعنی پڑھنے والے) کی سفارش کرے گی حتی کے اسے بخش دیا جاے گا اور وہ سورت ملک ھے-
    ( صیح ابن ماجہ، صیح ابوداود، ترمزی، السنن الکبری للنسائی)

    سورة دھر
    بروز جمعہ نماز فجر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سورة دھر کی تلاوت فرمایا کرتے تھے چنانچہ حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ھے ،،
    نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن نماز فجر میں سورة دھر کی قرات فرمایا کرتے تھے”
    (صیح بخاری)

    سورة مرسلات
    سورة مرسلات فکر آخرت پیدا کرنے والی سورت ھے”
    (صیح السلسلہ الصحیحتہ، ترمزی)


  2. کیا آیت الکرسی کی عظمت پرکوئ دلیل وارد ہے ؟

    Published Date: 2003-06-12

    الحمد للہ 
    ابن کثیررحمہ اللہ تعالی سورۃ البقرۃ کی آیۃ الکرسی کی تفسیرکرتےہو‏ۓ کہتے ہیں :

    یہ آیۃ الکرسی ہے جس کی فضیلت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح حدیث میں ہے کہ کتاب اللہ میں یہ آیت سب سے افضل آیت ہے ۔

    ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےان سے سوال کیا کہ کتاب اللہ میں سب سے عظیم آیت کونسی ہے ؟ تو وہ کہنے لگے کہ اللہ اور اس کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کوہی زیادہ علم ہے ، یہ سوال کئ باردھرایا اور پھر فرمانےلگے کہ وہ آیت الکرسی ہے ۔

    فرمانے لگے اے ابوالمنذر علم مبارک ہو اس ذات کی قسم جس کےھاتھ میں میری جان ہے اس آیت کی زبان اور ہونٹ ہونگے عرش کے پاۓ کے ہاں اللہ تعالی کی پاکی بیان کررہی ہوگی ۔

    اور غالبا مسلم نے والذی نفسی سے آگے والے الفاظ نہیں ہیں ۔

    عبداللہ بن ابی بن کعب رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ان کے والد کے پاس کھجوریں رکھنے کی جگہ تھی ، عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں میرے والد اس کاخیال رکھتے تھے تو ایک دن انہوں نے اس میں کھجوریں کم دیکھیں ، وہ بیان کرتے ہيں کہ انہوں نے اس رات پہرہ دیا تورات ایک نوجوان کی شکل میں آیا میں نے اسے سلام کیا اوراس نے جواب دیا والد کہتے ہیں میں نے اسے کہا تم جن ہویا کہ انسان؟ اس نے جواب دیا کہ میں جن ہوں وہ کہتے ہیں میں نے اسے کہا اپنا ھاتھ دو اس نے اپنا ھاتھ دیا تووہ کتے کے ھاتھ کی طرح اور بالوں کی طرح تھا میں نے کہا کہ جن اسی طرح پیدا کیے گۓ ہیں ؟

    وہ کہنے لگا کہ جنوں میں تومجھ سے بھی سخت قسم کے جن ہیں ، میں نے کہا کہ تجھے یہ( چوری )کرنے پر کس نے ابھارا ؟ اس نے جواب دیا کہ ہمیں یہ اطلاع ملی کہ آپ صدقہ وخیرات پسند کرتے ہیں توہم یہ پسند کیا کہ ہم تیرا غلہ حاصل کریں ۔

    عبداللہ بن ابی کہتے ہیں کہ اسےمیرے والد نے کہا وہ کون سی چيز ہے جو ہمیں تم سے محفوظ رکھے ؟ اس نےجواب میں کہا یہ آیت الکرسی ہے ، پھر وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گۓ اور سارا قصہ بیان کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کہ اس خبیث نے سچ کہا ہے ۔

    امام احمد رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں محمد بن جعفر نے عثمان بن عتب سے حدیث بیان کی کہ عتاب کہتے ہیں کہ میں نے ابوالسلیل کویہ کہتے ہوۓ سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی لوگوں کوحدیث بیان کیا کرتے تھے ، حتی کہ لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہوگئ تووہ گھر کی چھت پر چڑھ جاتے اوریہ حدیث بیان کیا کرتے تھے کہ :

    رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قرآن مجید میں کونسی آیت سب سے زيادہ عظمت کی حامل ہے ؟ تو ایک شخص کہنے لگا ” اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم ” وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ھاتھ میرے سینہ پررکھا توچھاتی پرمیں نےاس کی ٹھنڈک محسوس کی اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرمانے لگے اے ابوالمنذر علم کی مبارک ہو ۔

    ابوذر رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا توآپ مسجدمیں تشریف فرما تھے تومیں بھی بیٹھ گيا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوذر کیا تو نے نماز پڑھی ہے ؟ میں نے نہیں میں جواب دیا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے اٹھ کرنماز پڑھو ۔

    میں نے اٹھ کرنماز ادا کی اور پھر بیٹھ گيا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : اے ابوذر انسانوں اورجنوں کے شر سے پناہ طلب کرو وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ کیا انسانوں میں بھی شیمطان ہوتے ہیں ؟ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے جی ہاں ۔

    میں نے کہا نماز کا کہا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے یہ اچھا موضوع ہے جوچاہے زیادہ کرلے اورجوچاہے کم کرلے ، وہ کہتے ہیں میں نے کہا روزے کے بارہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے فرض ہے اس کا اجر دیا جاۓ گا اور اللہ تعالی کے ہاں اورزیادہ اجرملےگا ، میں نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ ؟ تو وہ کہنے لگے اس کا اجرڈبل سے بھی زیادہ ہوتا ہے میں نے کہا کونسا صدقہ بہتر ہے ؟

    تو فرمایا قلیل اشیاء کے مالک کا صدقہ کرنا اوریا پھر فقیرکوچھپا کر دینا ، میں نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلا نبی کون تھا ؟ فرمانے لگے آدم علیہ السلام ، میں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول کیا وہ نبی تھے ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ نبی مکلم تھے اللہ تعالی کے ساتھ بات چيت کی تھی ؟ میں نے کہا اے اللہ تعالی کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم رسولوں کی تعداد کیا ہے ؟ فرمانے لگے تین سودس سے کچھ زیادہ ایک جم غفیر تھا اور ایک مرتبہ یہ فرمایا کہ تین سوپندرہ ، میں نے کہا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ جو نازل کیا گيا ہے اس میں سب سے عظیم کیا ہے ؟ فرمایا آیۃ الکرسی ” اللہ لاالہ الا ھو الحی القیوم ” سنن نسائ ۔

    امام بخاری رحمہ اللہ الباری نے ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ سے بیان کیا ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ :

    نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے رمضان کےفطرانہ کی حفاظت کرنے کوکہا رات کوایک شخص آیا اورغلہ لےجانے لگا تومیں نے اسے پکڑ کرکہا کہ میں یہ معاملہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک لے جاؤں گا ، وہ کہنے لگا مجھے چھوڑ دو اس لیے کہ میں محتاج ہوں میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں اور شدید قسم کی ضرورت بھی ہے ، تومیں نے اسے چھوڑ دیا جب صبح ہوئ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ رات والے قیدی نے کیا کیا ؟

    وہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس نے شدید قسم کے فقروفاقہ اوراہل عیال اور شدید قسم کی ضرورت کی شکایت کی تومیں نے اس پرترس اور رحم کرتے ہوۓ چھوڑ‍ دیا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہنے لگے اس نے جھوٹ بولا ہے اور وہ دوبارہ بھی آۓ گا تومجھے علم ہوگیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کے مطابق وہ دوبارہ بھی لازمی آۓ گا ، تومیں نے دھیان رکھا وہ آیا اور غلہ اکٹھا کرنے لگا تومیں نے اسے پکڑ کرکہا کہ میں یہ معاملہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک لے جاؤں گا ، وہ کہنے لگا مجھے چھوڑ دو اس لیے کہ میں محتاج ہوں میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں اور شدید قسم کی ضرورت بھی ہے میں دوبارہ نہیں آتا ، تومیں نے اسے چھوڑ دیا جب صبح ہوئ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ رات والے قیدی نے کیا کیا ؟

    میں نے کہا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس نے شدید قسم کے فقروفاقہ اوراہل عیال اور شدید قسم کی ضرورت کی شکایت کی تومیں نے اس پرترس اور رحم کرتے ہوۓ چھوڑ‍ دیا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہنے لگے اس نے جھوٹ بولا ہے اور وہ دوبارہ بھی آۓ گا ، تومین نے تیسری مرتبہ بھی اس کا دھیان رکھا وہ آیا اور غلہ اکٹھا کرنے لگا تومیں نے اسے پکڑ کرکہا کہ میں یہ معاملہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک لے جاؤں گا یہ تیسری اورآخری بار ہے توکہتا تھا کہ نہیں آ‎ونگا اورپھر آجاتا ہے ۔

    وہ کہنے لگامجھے چھوڑ دو میں تمھیں کچھ کلمات سکھاتا ہوں جس سے اللہ تعالی تجھے فائدہ دے گا ، میں نے کہا وہ کون سے کلمات ہیں ؟ وہ کہنے لگا کہ جب تم اپنے بستر پر آؤ تو آیۃ الکرسی پڑھو ‘ اللہ لاالہ الا ھوالحی القیوم ” یہ مکمل پڑھنے پر اللہ تعالی کی طرف سے تمہارے لیے ایک محافظ مقرر کردیا جاۓ گا اورصبح تک شیطان تمہارے قریب بھی نہیں آ سکےگا تو میں نے اسے چھوڑ دیا ،جب صبح ہوئ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ رات والے قیدی نے کیا کیا ؟

    میں نے کہا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس نے مجھے کچھ کلمات سکھاۓ جن کے بارہ میں اس کا خیال یہ تھا کہ اللہ تعالی ان کلمات سے مجھے فائدہ دے گا تو میں نے اسے چھوڑ دیا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہنے لگے وہ کلمات کون سے ہیں ؟ میں نے کہا کہ اس نے مجھے یہ کہا کہ جب تم اپنے بستر پر آؤ تو آیۃ الکرسی پڑھو ‘ اللہ لاالہ الا ھوالحی القیوم ” اوراس نے مجھے یہ کہا کہ یہ مکمل پڑھنے پر اللہ تعالی کی طرف سے تمہارے لیے ایک محافظ مقرر کردیا جاۓ گا اورصبح تک شیطان تمہارے قریب بھی نہیں آ سکےگا اور صحابہ کرام تو خیروبھلائ کے کاموں میں بہت ہی زيادہ حریص تھے ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم کہنے لگے :

    تیرے ساتھ بات تو اس سچی کی ہے لیکن وہ خود جھوٹا ہے ،اے ابوھریرہ رضي اللہ تعلی عنہ تمہیں یہ علم ہے کہ تم تین راتوں سے کس کے ساتھ بات چیت کررہے تھے ؟ میں نے کہا کہ نہیں تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے کہ وہ شیطان تھا ۔

    اور ایک روایت میں ہے کہ :

    میں نے جنوں کے ایک فقیر شخص کوپکڑلیا اور اسے چھوڑدیا پھروہ دوسری اور تیسری باربھی آيا تومیں نے اسے کہا کیا تونے میرے ساتھ یہ وعدہ نہیں کیا تھا کہ آئندہ نہیں آؤگے ؟ آج میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کرہی جا‎ؤں گا وہ کہنے لگا ایسا نہ کرنا اگرآپ مجھے چھوڑدوگے تومیں تمہیں کچھ ایسے کلمات سکھاؤں گا آّپ جب وہ کلمات پڑھیں گے تو کوئ بھی چھوٹا یا بڑا اور مذکرومؤنث جن تمہارے قریب بھی نہیں پھٹکےگا۔

    وہ اسے کہنے لگے کیا واقعی تم یہ کام کرو گے ؟اس نے جواب دیا ہاں میں کرونگا ابوھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا وہ کون سے کملمات ہیں ؟ وہ کہنے لگا : اللہ لاالہ الا ھوالحی القیوم ، آیۃ الکرسی مکمل پڑھی تو اسے چھوڑ دیا تو وہ چلاگیا اورواپس نہ لوٹا ، توابوھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے یہ قصہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر کیا تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کہنا تھا :کیا تجھےعلم نہیں کہ یہ ( آیت الکرسی )اسی طرح ہے ۔

    اورامام نسائ رحمہ اللہ تعالی نے احمد بن محمد بن عبداللہ عن شعیب بن حرب عن اسماعیل بن مسلم عن المتوکل عن ابی ھریرہ رضی اللہ تعالی کے طریق سے اسی طرح کی روایت بیان کی ہے ، اور ایسا ہی واقعہ ابی بن کعب رضي اللہ تعالی عنہ سے اوپر بیان کیا چکا ہے ، لھذا یہ تین واقعات ہیں ۔

    ابوعبید نے کتاب الغریب میں کہا ہے کہ :

    حدثنا ابومعاویۃ عن ابی عاصم القفی عن الشعبی عن عبداللہ بن مسعود رضي اللہ تعالی عنہما قال :

    کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ انسانوں میں سے ایک شخص نکلاتووہ ایک جن سے ملا اور وہ اسے کہنا لگا کیا تومیرے ساتھ کشتی کا مقابلہ کرے گا ؟ اگر تونے مجھے پچھاڑ دیا تومیں تجھے ایک ایسی آیت سکھا‎ؤں گا جب تو یہ آيت گھرمیں داخل ہوکر پڑھے گا توشیطان گھرمیں داخل نہیں ہوسکے گا ، ان دونوں نے مقابلہ کیا توانسان نے اسے پچھاڑ دیا ، وہ انسان اسے کہنے لگا میں تجھے بہت ہی کمزوراوردبلاپتلا دیکھ رہا ہوں تیرے بازو کتے کی طرح ہیں ، کیا سب جن اسی طرح ہیں یا کہ ان میں توہی ایسا ہے ؟ تواس نے کہا کہ ان میں سے ہی کمزوراور دبلا پتلا ہوں ۔

    اس نے دوبارہ مقابلہ کیا توانسان نے دوبارہ اسے پچھاڑ دیا تو وہ جن کہنے لگا : تو آيۃ الکرسی پڑھا کر اس لیے کہ جوبھی گھرمیں داخل ہوتے وقت آیۃ الکرسی پڑھتا ہے اس گھرسے شیطان نکل بھاگتاہے اور نکلتے وقت اس کی آواز گدھے کے گوزمارنے کی سی آوازکی طرح ہوتی ہے ۔

    ابن مسعود رضي اللہ تعالی عنہ سے کہا گیا کہ کیا وہ عمررضی اللہ عنہ تھے ؟ تو وہ کہنے لگے عمررضی اللہ تعالی عنہ کے علاوہ اور کون ہوسکتا ہے ، ابو عبید کہتے ہیں کہ الضئیل کا معنی کمزروجسم والا اور الخیخ گوزمارنے کو کہتے ہيں ( یعنی ہوا کا خارج ہونا ) ۔

    ابوھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتےہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

    سورۃ البقرۃ میں ایسی آیت ہے جو کہ قرآن کی سردار ہے وہ جس گھرمیں بھی پڑھی جاۓ اس سے شیطان نکل بھاگتا ہے وہ آیۃ الکرسی ہے ۔

    اوراسی طرح ایک دوسری سند زائدۃ عن جبیربن حکیم سے بھی روایت کرنے کے بعد کہاہے کہ یہ صحیح الاسناد ہے لیکن بخاری اور مسلم نے اسے روایت نہیں کیا اور امام ترمذی نے بھی زائدہ والی حدیث روایت کی ہے جس کے الفاظ ہیں کہ ہرچيزکا ایک کوہان ہوتی ہے اور قرآن کی کوہان سورۃ البقرۃ ہے جس میں ایک ایسی آیت ہے جو قرآن کی سردار ہے یعنی آیۃ الکرسی ہے ، اسے روایت کرنے کے بعد کہتےہیں کہ یہ حديث غریب ہے ہم اسے صرف حکیم بن جبیر سے ہی جانتےہیں اور اس میں شعبـۃ نے کلام کی اور اسے ضعیف قرار دیا ہے ، میں کہتا ہوں کہ اسی امام احمد اور یحی بن معین اور کئ ایک آئمہ حدیث نے بھی اسے ضعیف قراردیا ہے ابن مھدی نے اسے ترک کیا اور سعدی نے کذب قرار دیا ہے ۔

    ابن عمربیان کرتے ہیں کہ ایک دن عمربن خطاب رضي اللہ تعالی لوگوں کی جانب گۓ جوکہ قطاروں میں کھڑے تھے ، عمربن خطاب رضي اللہ تعالی عنہ کہنے لگے کون بتاۓ گا کہ قرآن کریم میں سب سے بڑی آیت کون سی ہے ؟ ابن مسعود رضي اللہ تعالی عنہ کہنے لگے کہ جاننے والے پرآپ کی نظرپڑی ہے میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوۓ سنا : قرآن مجید میں سب سے عظيم آيت آيۃ الکرسی ہے ” اللہ لاالہ الا ھوالحی القیوم ” ۔

    اس آيت کے اسم اعظم پرمشتمل ہونے کے متعلق امام احمد رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے کہ : اسماء بنت یزید بن السکن کہتی ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوۓ سنا کہ ان دوآیتوں ” اللہ لاالہ الا ھو الحی القیوم ” اور” الم اللہ لا الہ الاھوالحی القیوم ” میں اللہ تعالی کا اسم اعظم ہے۔

    اور اسی طرح ابوداود رحمہ اللہ نےمسدد اور ترمذی رحمہ اللہ نے علی بن خشرم اور ابن ماجہ رحمہ اللہ نے ابوبکربن ابی شیبہ اوریہ تینوں عیسی بن یونس عن عبیداللہ بن ابی زياد نے بھی اسی طرح روایت کی ہے ، امام ترمذی رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ یہ حديث حسن صحیح ہے ۔

    اور ابوامامہ مرفوعا بیان کرتےہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی کا اسم اعظم جس کے ساتھ دعا کی جاۓ توقبول ہوتی ہے وہ تین سورتوں میں ہے : سورۃ البقرۃ اور آل عمران اور طہ ۔

    ھشام جو کہ ابن عمار خطیب دمشق ہیں کا کہنا ہے کہ سورۃ البقرۃ میں ” اللہ لاالہ الا ھوالحی القیوم ” اورآل عمران میں ” الم اللہ لاالہ الاھوالحی القیوم ” اور طہ میں ” وعنت الوجوہ للحی القیوم ” ہے ۔

    اور ابوامامۃ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرضی نماز کے بعدآيۃ الکرسی پڑھنے کی فضیلت میں بیان کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس ہرفرضی نمازکے بعد آیۃ الکرسی پڑھی اسے جنت میں داخل ہونے سے صرف موت ہی روک سکتی ہے ۔

    امام نسائ رحمہ اللہ نے الیوم واللیۃ میں بھی حسن بن بشر سے اسی طرح کی روایت کی ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح ابن حبان میں محمد بن حمیر الحمصی سے روایت نقل کی ہے جو کہ بخاری کے رجال میں سے ہے اور اس کی سند بخاری کی شرط ہے ۔

    واللہ تعالی اعلم 

  3. سوره اخلاص کا پڑھنا   ایک تہای قرآن ک برابر ثواب ہے اور سوره کافرون ایک چوتھائی قرآن کے برابر ثواب  ہے  صحیح احادیث 

  4. آیت الکرسی پڑھ کر گھر سے نکلنے سے وہ مقصد پورا ہو جاتا ہے . و اللّه اعلم